Login
|
Sign Up
Toggle navigation
HOME
Fatawa (
55
)
Aqaid w Imaniyyat (
1
)
Islami Aqaid (
0
)
Adyan-o-Mazahib (
0
)
Firaq-e-Batila (False Sects) (
0
)
Bid'aat-o-Rusumat (
0
)
Taqleed A'imma, Masalik (
0
)
Quran-e-kareem (
1
)
Hadees & Sunnat (
0
)
Dawat & Tableegh (
0
)
Ibadat (
10
)
Taharat (purity) (
4
)
Namaz (Prayer) (
3
)
Juma, Eidain (
1
)
Ahkam-e-Mayyet (
0
)
Rozah (Fasting) (
1
)
Zakat & Sadqat (
0
)
Hajj & Umrah (
1
)
Zabeeha & Qurbani (
0
)
Qasam & Nazar (
0
)
Auqaf, Masajid, Madaris (
0
)
Muamalat (
5
)
Tijaarat (Buisnes) (
2
)
Intrest ,Insurrance (
3
)
Warasat (
0
)
Muaashrat (
4
)
Nikah (Marriage) (
4
)
Talaaq (Divorce) (
0
)
Libas & Lifestyle (
0
)
Akhlaaq & Aadab (
0
)
Ta'leem & Tarbiyat (
0
)
Mutafarriqat (
7
)
Halal & Haram (
3
)
Tasawwuf (
0
)
Seerat & Maghazi (
0
)
Other (
4
)
Recent Fatawa
Article
Ask a Question
معاشرت
/
نکاح
India
سوال # :
1113
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں۔۔ میری پہلی طلاق کے ۱۲ سال کے بعد میرا دوسرا نکاح ہوا میرے پاس پہلے شوہر سے ایک بیٹا ہے۔ اب سے ۲ سال قبل میرا دوسرا نکاح ہونے سے پہلے میں نے اپنی ساری پریشانی میرے ہونے والے دوسرے شوہر کے سامنے رکھی تو ان ہونے میرے بیٹے کے ساتھ ہر بات کو قبول کیا اور پوری ذمہ داری اپنے والدین کے سامنے لی اور انکے والدین بھی اس میں پوری طرح شریک تھے۔۔ اب میرے شوہر ہر طرح کی زمیداری سے پلٹ گئے ہیں اور میرے بیٹے کو بھی قبول نہیں کر رہے ہیں اور جس گھر میں مجھے رکھا تھا وہ بھی فروخت کردیا ہے۔ میرے شوہر مجھے بار بار جلدی جلدی ہر ۲ ماہ میں مجھے رخصت کردیتے ہیںمیری والدہ کے گھر بھیج دیتے ہیں اور میںجانانہیں چاہتی میرے شوہر کی پہلی بیوی بھی ہیں لیکن انکو انکی والدہ کےگھر نہیں بھیجتے۔۔ اور میری والدہ کا گھر 260 کلومیٹر فاصلے پر ہے اور مجھے آسانی سےواپس نہیں بلاتے ۔۔اب جب میں شوہر کے پاس جاؤں تو کیا میرے شوہر کو میرے پاس اتنے ہی روز لگاتار رہنا چاہیے جتنے روز میں والدہ کےگھر رہی ہوں اور وہ پہلی بیوی کے پاس رہے۔۔اس مسئلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔۔ ۔ اس مسئلے میں میری رہنمائی فرمائیں۔۔ ۔ فقط وسلام۔۔ حمیرہ خان۔۔ ممبرا ضلع ٹھانے مہاراشٹرہ
Published On :
Nov 04, 2022
جواب :
1113
بسم الله الرحمن الرحيم
الجواب وباللہ التوفیق
الجواب باسم ملھم الصواب ۔ واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے جہاں مرد کو ایک سے زائد نکاح کی اجازت دی ہے وہاں مرد کو اس بات کا پابند بھی کیا ہے کہ وہ اپنی بیویوں کے درمیان لباس پوشاک، نان و نفقہ، رہائش کی فراہمی اور شب باشی وغیرہ میں برابری کرے، اور بیویوں کے ان حقوق میں کسی قسم کی کوتاہی نہ کرے، یہاں تک کہ ایک بیوی کے پاس جتنی راتیں گزارے اتنی ہی راتیں دوسری بیوی کے پاس بھی گزارے، اور ایک بیوی کو جتنا نان و نفقہ و دیگر ضروریات کا سامان چھوٹی بڑی تمام اشیاء ،تحفہ تحائف وغیرہ دے اتنا ہی دوسری بیوی کو بھی دے ؛ پس جو شخص اپنی بیویوں کے درمیان برابری نہیں کرتا تو ایسے شخص کے لیے سخت وعیدات بزبانِ نبی آخر الزماں وارد ہوئی ہیں، جب کہ بیویوں کے درمیان عدل و انصاف کرنے والے مردوں کے حق میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بشارتیں دی ہیں۔ عن ابی هريرة عن النبي صلي الله عليه وسلم قال: إذا كانت عند رجل إمرأتان فلم يعدل بينهما جاء يوم القيامة و شقه ساقط". رواه الترمذي و أبو داؤد و النسائي و ابن ماجه و الدارمي". (مشكاة، باب القسم: الفصل الثاني، ٢/ ٢٨٠، ط: قديمي) ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں: جس شخص کے نکاح میں (ایک سے زائد مثلاً) دو بیویاں ہوں اور وہ ان دونوں کے درمیان عدل و برابری نہ کرے تو قیامت کے دن (میدانِ محشر میں) اس طرح سے آئے گا کہ اس کا آدھادھڑ ساقط ہوگا۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور ان میں سے ایک کی طرف مائل ہو گیا تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے جسم کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔ رسول الله صلي الله عليه وسلم: من كانت له إمرأتان فمال إلى أحدهما جاء يوم القيامة و شقه مائل أي مفلوج". (مرقاة المفاتيح، ٦/ ٣٨٤، ط: رشيدية) مسلم شریف میں ہے: عن عبدالله بن عمرو... قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: إن المقسطين عند الله على منابر من نور عن يمين الرحمن عز و جل، و كلتا يديه يمين، الذين يعدلون في حكمهم و أهليهم و ما ولوا". (كتاب الإمارة، باب فضيلة الإمام العادل) ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ : انصاف کرنے والے اللہ کے نزدیک نور کے منبروں پر رحمٰن کے دائیں جانب ہوں گے، اور اللہ کے دونوں ہاتھ یمین ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی رعایا کے ساتھ اور اپنے اہل و عیال کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: على الرجل نفقة إمرأته المسلمة و الذمية و الفقيرة و الغنية دخل بها أو لم يدخل ..." الخ ( الباب السابع عشر في النفقات، ١/ ٥٤٤، ط: رشيدية) وفيه أيضاً: "الكسوة واجبة عليه بالمعروف بقدر ما يصلح لها عادةً صيفاً و شتاء، كذا في التتارخانية ناقلاً عن الينابيع". (مطلب في الكسوة، ١/ ٥٥٥) و فيه أيضاً: السكنى لها عليه في بيت خال عن أهله و أهلها..." الخ ( الفصل الثاني في السكني ١/ ٥٥٦) پس صورتِ مسئولہ میں سائلہ کے شوہر کا عمل خلافِ شرع ہے جو آخرت میں اس کے لیے پکڑ اور پشیمانی کا باعث ہوگا، ہر شخص اپنی اولاد کے لئےحد درجہ شفیق ہوتا ہے اس لئے اولاد کی پرورش میں لوگ اپنی راحت و آرام کو قربان کر دیتے ہیں طلاق کے بعد نکاح ثانی کو عموماً عورتیں اسی لئے پسند نہیں کرتیں کہ بچے کے لئے مسائل پیدا ہو جائیں گے لہذا جبکہ آپکے شوہر نے بچے کی پوری ذمہ داری لی تھی تو ان کا اخلاقی فریضہ ہے کہ اپنے وعدہ پر قائم رہے ،وعدہ خلافی کرنااللہ کی نظر میں بڑا گناہ ہےنیز شوہر پر لازم ہے کہ وہ دونوں بیویوں کے درمیان حتی الامکان رہائش ،نفقہ،شب گزاری اور دیگر امور میں برابری کریں ،بغیر کسی عذر کے یا بیوی کے تقاضہ کے بغیر اسے مائکہ رخصت نہ کرے، اور جب بھی بیوی مائکہ جائے تو اسے لانے میں ٹال مٹول نہ کرے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
بیت المعارف خیرآباد
( اودھ)
Related Question / متعلقہ سوال
As salamoalaikum Shaikh, I wanted to ask about the non-Muslims marriages. If both the husband and the groom are non-Muslims, does this marriages remain valid in the eyes of Islam. We Muslims perform the act of marriage as per guidance of Qur'an and Sunnah, however, all the non-Muslims perform the marriages as per the traditions of their religions. For example, Christians marry in church as per their tradition, Hindus perform marriages as per their customs and traditions. What is the stand of Islam on such marriages, are they valid or haram. Are all the non-Muslims indulge in Zina even after performing marriage as per their customs. Moreover, what is the status of their child. Are all non-Muslim child Haram?
Jul 01, 2019
assslamu alaykum hazrat masla ye maloom karna he meri bivi jisam ke aitbar se kamzor he or mene kafi ilaj karaya or kararahahnu or uski nafsani khahishat bahut kam he uski wajahse mera dil gunah ki taraf jata he ab me kiya karu
Feb 05, 2019
Assalamu alaikum Mufti Sahab, Aaj kal ki shadio me Buffer system chal rha log khare khare khana kha lete hai. Kya aisi Shadi me jana durust hai Jaha Aap ko pata hai Ki waha Khare Hokar khana khilaya jayega.Waise Baithne ke liye kai table chair laga dete hai ki jisko baith ke khana hai baith jaye. Fir bhi kya aisi Shadi me khana khane jana Sahi hai ya galat.
Feb 03, 2019
Assalamualaikum, Hame ye maloom karna hai ki kuch din pahle ek ladki se hamari mangni ho gai ab ham kya us ladki se Phone ya Massege se baat kar sakte hain ? Baraye karm jald jawab den,
Jan 09, 2019
Home
Audio
Al-Quran
Video
Books
Services
Darul-Ifta
Online Darse Nizami
Contact
Live
About Us
Stay Updated
Subscribe for the latest
updates and articles
Your Opinion / Message